شمع باجی اور بلڈوزر خان کی سحری

19

محلے بھر میں شور …… پوری طاقت سے کوئی دروازہ پیٹ رہا تھا…… ”ٹھک ٹھک“……”ٹھک ٹھک ٹھک“…… یہ کون جاہل عین سحری کے وقت اس قدر احمقانہ انداز میں دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے؟! شمع باجی غصے میں بولی…… آنٹی گوٹا کناری ہو گی……! سعدی نے آہستہ سے کہا…… (یہ ایک محلے میں موجود غریب عورت ہو جو کسی بھی وقت سالن طلب کرنے آجاتی ہیں …… ”لو بھئی اگر یہ آنٹی گوٹاکناری ہوئی ناں تو آج تو اس کی شامت ہی آگئی…… اور میں ……“ شمع باجی غصے میں گرجیں …… رکیں باجی…… شمع باجی…… رُ ک جائیں …… سعدی نے منہ سے کہتے ہوئے شمع باجی کو ہاتھوں سے روکا پرکوئی لڑکا ہے…… گوٹا کناری لڑکا تو ہو نہیں سکتا۔ اور لڑکے میں یہ صفات کہاں، شمع باجی کی بے اختیار ہنسی نکل گئی……؟“ ہاں ہاں …… ویسے بھی میں سوچ رہی تھی (خود ہی بات کی خود ہی ہنس دیں) وہ بے جان سی آنٹی گوٹا کناری بھلا اس قدر طاقت ور انداز میں کیسے دروازہ کھٹکھٹا سکتی ہیں اور ویسے بھی وہ جاہل گنوار تو ہو سکتی ہیں (وہ بھی نہیں ہو سکتی…… کیونکہ وہ خود ایک دفعہ اپنے میٹرک میں فیل ہونے کا ذکر کر رہی تھیں تیسری بار؟!) لیکن اندھی یا بھینگی ہونے سے رہیں جو انہیں بڑے دروازے کے پاس لگا …… کال بیل کا بٹن دکھائی نہ دیا ہو جس پر لال چھوٹا سا بلب بھی جگمگا رہا ہوت اہے خیر سے؟!
اس بیماری (ویسے وہ میں نہیں لیکن ہر بار دعویٰ کرتی تو ہیں ناں …… ٹائپ عورت جس نے ہر بار منہ ٹیڑھا کر کے بتایا ہوتا ہے کہ وہ بیمار ہیں یا اُن کا طوطا بیمار ہے یا اس کے چھوٹے سے صحن میں بندھی ان کی بکری بیماری ہے جو وہ سحری میں کھانے کے لیے سالن نہ بنا سکیں …… وغیرہ وغیرہ……؟!؟ ”اس لیے“ آئی ایم شورر …… کے اتنے زور دار انداز میں وہ تو دروازہ کھٹکھٹانے سے رہیں ……)
”کوئی مرد ٹائپ لڑکا ہے“ سعدی پھر بولا…… شمع باجی آہستہ آہستہ خاموشی سے خود ہی اپنے ہونٹوں پر انگلی سیدھی کھڑے کیے دروازے کی طرف جا رہی تھیں جیسے خود کلامی کر رہی ہوں اور اپنی ہی یاد دہانی کے لیے انگلی اپنے ہی ہونٹوں پر رکھی ہو کہ منہ سے آواز نہ نکلے…… (پیچھے پیچھے…… سعدی بھی تھا…… باقی بچے سو رہے تھے کیونکہ یہ رمضان المبارک میں گھر کا دستور ہے کہ پہلے الارم پہ شمع باجی اور سعدی اُٹھ جاتے ہیں …… پھر جب پٹھان میوزک پہ نعتیہ کلام پڑھنے والے خوبصورت پٹھان لڑکوں کا گروہ جگانے آتا ہے تو بین اور ڈھول کی خوبصورت آواز سب کو اک ساتھ جگانے کے لیے کافی ہوتی ہے……) کون…… کاکا کون ہے کون کون؟! شمع باجی خود ہی کنفیوژ ہو رہی تھیں مرد ٹائپ لڑکے کا سن کے……!
آپی…… وہ بلڈوزر کی سحری کا انتظام کریں …… کیا کہا……؟! باجی شمع نے ہونٹوں سے انگلی ہٹائی اور غصے میں بولیں …… ”بلڈوزر کی سحری“…… سعدی کی ہنسی نکل گئی…… باجی سے بھی برداشت نہ ہو سکا…… ”یہ بلڈوزر کے لیے سحری کا انتظام……؟! اب دونوں خود ہی بار بار بول رہے ہیں …… بلڈوزر کے لیے سحری کا انتظام…… سعدی نے چھت پہ جا کر دیکھا…… وہ مرد ٹائپ لڑکا باہر ہی تھا…… سعدی اس کا کیا مطلب ہوا؟! شمع باجی نے پوچھا……
شمع باجی مجھے کیا پتا…… کسی سمجھدار سے پوچھیں ……؟! واہ بھئی واہ سعدی…… کمال بات نکل گئی تمہارے منہ سے مطلب یہ ہوا کہ تم خود سمجھدار نہیں ہو…… نہ صرف یہ کہ تم خود سمجھدار ہی نہیں ہو بلکہ تمہیں یقین بھی ہے کہ تم سمجھدار ہو ہی نہیں سکتے…… جبھی تو بولے ہو کہ…… ”مجھے کیا پتہ…… کسی سمجھدار سے پوچھ لیں …… اس دوران اسجد آنکھیں ملتا ہوا آیا…… کون سمجھدار نہیں؟! باجی شمع یہ کیا صبح صبح کہہ رہی ہیں آپ……؟! سعدی نے دونوں ہاتھ جوڑے…… اور باجی کے کان میں کہا…… ”شمع باجی عزت رکھ لو…… غلطی سے منہ سے نکل گئی ہے سمجھدار نہ ہونے والی بات…… گھر میں ہی نہیں سب رشتہ داروں اور دوستوں میں یہ بات پھیل جائے گی کہ سعدی سمجھدار نہیں اور اس نے خود سے اقرار بھی کر لیا ہے اس سچائی کا؟!
”اچھا اچھا…… ٹھیک ہے مابدولت اس درخواست پر غور کریں گے؟! مگر اسجد کا بچہ کیا چھوڑتا تھا اس کی آنکھیں کھل گئیں کہ بات کوئی ہے غلطی سعدی سے سر زد ہو چکی ہے جو وہ شمع باجی کے آگے ہاتھ جوڑ رہا ہے اور بول بھی بالکل آہستہ رہا ہے…… شمع باجی یہ بد اخلاقی کے زمرے میں آتا ہے بات چھپانا……
”اچھا اچھا…… پھر بات ہو گی…… پہلے تو باہر والے لڑکا ٹائپ یا کہہ لیں مرد ٹائپ لڑکے کی بات پر غور کریں وہ پھر بھی آئے گا وقت ہی کم ہے پیغام سن کر اندازہ لگانا ہو گا کہ اس کے اس بیان کے پیچھے فلسفہ کیا تھا…… ”آپی وہ بلڈوزر کی سحری کا انتظام کریں؟!“ اصل میں وہ جو منحوس محلے کے لیے درد سر بنا ہوا اور جس کا سارا بوجھ ہمارے گھر پر ہے اس بلڈوزر کے مکینک یا ڈرائیور کے لیے سحری کی تیاری کا انتظام کرنے کا پیغام آیا ہو گا؟!“ اسجد نے بیان جاری کیا ویسے بھی ہم لوگ کیا اس منحوس بلڈوزر کے ابا جان“ وہ جو بھی حرکت کرتا ہے یا اس سے جو بھی حرکت سر زد ہو جاتی ہے اس کی ذمہ دار ہم ہی ہیں اور اب وہ بلڈوزر سحری میں بھی ہمارا حصے دار بن بیٹھا ہے؟! شمع باجی غصے میں بولیں …… شمع باجی…… (قہقہے لگاتے ہوئے اسجد بولا) بلڈوزر ہی اس کے ساتھ جڑا ہوا انسان اس مرد ٹائپ لڑکے کی مراد تھا…… آپ اس کی سحری کا بھی بندوبست کریں …… اس دوران وہ خوبصورت پٹھان لڑکوں کی سحری میں میوزک کے ساتھ جگانے والوں کی ٹولی آچکی تھی …… سب بچے اٹھ چکے تھے اور بلڈوزر کی سحری پر غور شروع ہو چکا تھا۔

تبصرے بند ہیں.